4ملازمت پیشہ خواتین کا دائرہ کار اور دورانِ ملازمت پردہ کے احکام

مقالہ نگار: اکرم

|

نگرانِ مقالہ: رشید

|

|

1971 میں ، ایک چھوٹاسا مدرسہ مرکزی جامعہ مسجد (لال مسجد) میں قائم کیا گیا تھا جس میں حفظ کی کلاس کے تقریبا 20 سے 25 طلباء موجود تھے۔ جگہ کی قلت پڑنے پر کچھ عرصہ بعد ایف ۔6 میں ایک فلیٹ حاصل کرکےیہ مدرسہ وہاں منتقل کردیا گیا اور وہا ں ہی ابتدائی شعبہ درسِ نظامی قائم کیا گیا اور مدرسہ کا نا م مدرسہ عربیہ اسلامیہ رکھا گیا۔ کچھ عرصے کے بعد یہ جگہ بھی تنگیٔ داماں کی شکایت کرنے لگی تو یہ ضرورت محسوس کی گئی کہ اس مدرسہ کے لئے ایک بڑی جگہ کی ضرورت ہے تاکہ وقت گزرنے کے ساتھ بڑھتی ہوئی طلبہ کی ایک بڑی تعداد کو جگہ دی جاسکے۔ لہذا سیکٹر ای سیون کے سامنے مارگلہ پہاڑیوں کے دامن میں مولانا عبداللہ شہیدؒ کے مخلص رفیق ايڈمرل محمد شريف ،حاجی اختر حسن کی کاوشوں، سیٹھ ہارون جعفر صاحب (جعفر گروپ آف کمپنیز) کے تعاون سے گاؤں کی پرانی مسجد کے ساتھ موجودہ عمارت کی تعمیر شروع کی۔ زمین کا یہ ٹکڑا ایک پرانی مسجد سے منسلک تھا۔ اس کاوش کے نتیجے میں ایک مدرسہ کی تعمیرکا کام شروع کر دیا گیا اور 1984 میں مدرسہ کو موجودہ عمارت میں منتقل کر دیا گیا اور اس کا نام جامعہ العلوم الاسلامیہ الفریدیہ رکھا گیا۔ اس وقت تک طلباء کی تعداد 125 ہوچکی تھی۔ شہیدِ اسلام حضرت مولانا محمد عبد اللہ کے ذریعہ مرکزی جامعہ مسجد میں لگائے جانے والا پودا (جامعہ فریدیہ) اب ایک عظیم دینی مدرسہ؍جامعہ ایک وسیع منصوبے میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس وقت لگ بھگ 1100 طلباء قرآن مجید اور دیگر دینی اور عصری علوم سیکھ رہے ہیں۔ ان طلباء سے کوئی بھی فیس نہیں لی جاتی ۔