الحمدللہ رب العلمین والصلوٰۃ والسلام علی رسولہ الامین امابعد:
فاریکس کیاہے؟
فاریکس foreign exchange reserveکامخفف ہے، یعنی دنیا کے مختلف کرنسیوں کی لین دین کرنے کو فاریکس کہتے ہیں۔ اب چونکہ اس میں ترقی زیادہ ہوگئی ہے جس کی وجہ سے اس میں کرنسی کےعلاو کئی دوسری چیزوں کی لین دین بھی ہوتی ہے :مثلا خام تیل ،مختلف کمپنیوں کی شئیر ز وغیرہ۔
اگر آن لائن فاریکس کی جاتی ہواس میں شرعاً تین شرائط کاپایاجاناضروری ہے۔
نمبر 1:حقیقی لین دین ہو ،اگرلین دین حقیقی نہ ہوبلکہ فرضی لین دین کیاجاتاہوتوشرعاًدرست نہیں ہے۔
مروجہ فاریکس میں حقیقی خرید و فروخت نہ ہونے کی بنا پر ’’بیع الدین بالدین‘‘ (ادھار کی بیع ادھار کے ساتھ) ہوتی ہے ۔جوکہ شرعاًناجائزہے۔
نمبر2:فروخت کرنےوالااس چیز کامالک ہواور اس پر قبضہ بھی کیا ہو۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ادھار اور بیع ایک ساتھ جائز نہیں ، اور نہ ہی ایک بیع میں دو شرطیں درست ہیں اور نہ اس چیز کی بیع درست ہے جو سرے سے تمہارے پاس ہو ہی نہ۔
چونکہ مروجہ فاریکس میں کسی بھی چیزپر(چاہے وہ کرنسی ہویااجناس)بروکریامالک دونوں ہی قبضہ نہیں کرتے۔
نمبر3:جن دو کرنسیوں کی لین دین ہورہی ہےکسی ایک کرنسی پر اسی معاملےمیں ، اس مجلس کےاندر کسی ایک پر قبضہ ہونا ضروری ہے ۔
مروجہ فاریکس میں کسی بھی کرنسی کی اوپر نہ بروکر قبضہ کرتے ہیں اور نہ ہی مالک اورشریعت کی اصول ہےکہ کرنسی کی کاروبار میں کسی ایک کرنسی پراسی مجلس کےاندرمعاملہ کرنے والوں کا قبضہ کرناضروری ہے۔
یاد رہےکہ مروجہ فاریکس میں کرنسی کےعلاوہ (یعنی اجناس خام ،تیل وغیرہ)جن چیزوں کی خریدوفروخت کی جاتی ہے اس میں پہلے دو شرائط کاپایاجاناضروری ہے حقیقی لین دین ہواور وہ چیز ملکیت یاقبضہ میں ہو۔
کیا مروجہ فاریکس کاروبار جائز ہےیانہیں ؟
آن لائن فاریکس ٹریڈنگ کےلیےشرعی اصول یہی ہےجو اوپربیان کیے گئے ہیں ۔ اگر کوئی بروکران اصولوں پرمکمل اتر تاہواور واقعی حقیقی لین دین کرتاہو،اور جس چیز کی لین دین کی جارہی ہے وہ ان کی ملکیت یاقبضہ میں ہواور ایک مجلس میں کسی ایک کرنسی پرقبضہ بھی کیاجاتاہوتواس بروکرکےساتھ کام کیا جاسکتا ہے، لیکن ہمارے علم کےمطابق مروجہ فاریکس میں ان شرائط اور اصول کاخیال نہیں رکھاجاتاہے ،اس لیے مروجہ فاریکس شرعادرست نہیں ہے ۔
رابطہ عالم اسلامی کے تحت اسلامی فقہ اکیڈمی کی کونسل مکہ مکرمہ میں 10 -14 ربیع الاول 1427 ہجری بمطابق 8 – 12 اپریل 2006 عیسوی کو منعقد ہونے والے اٹھارویں اجلاس میں فاریکس کی مروجہ صورتوں پرتجزیہ کرتے ہوئے لکھاہے کہ مروجہ ایکسچینج میں کرنسی کی خریدوفروخت کاکاروبارپانچ وجوہات کےبناپر ناجائز ہے،ان وجوہات میں ایک یہ بھی ہے کہ کرنسی کی خریدوفروخت بغیر کسی قبضہ کے کی جاتی ہے لہذا یہ ناجائز ہے۔(اسلامی فقہ اکیڈمی مکہ مکرمہ کےفقہی فیصلے:ساتواں سیمنارفیصلہ نمبرایک اسٹاک ایکسچینج کی شرعی حیثیت:صفحہ 173)
سوال میں مذکورجس ویڈیو کا حوالہ آپ نے دیاہے، اس میں موصوف جس شریعہ فورم کی بات کررہیں وہ SECPکا رجسٹرڈادارہ ہے، جس کانام Pakistan Mercantile Exchangeہے ،اس ایکسچینج نے جو ڈاکومنٹ اپنی ویب سائٹ پر دیں ہیں ، وہ 5صفحات پر مشتمل ہے۔ اس میں سب سے پہلےمرابحہ کی تعریف،قوانین کی منظوری،کن لوگوں کو سرمایہ کاری کی اجازات ہوگی اور کن اجناس میں سرمایہ کاری کی جاسکتی ہے اس کو بیان کیاگیاہے ۔
لیکن چونکہ ان ڈاکومنٹس میں یہ بات واضح نہیں کی گئی ہے کہ کیاکرنسی یااجناس کے اوپر واقعی بروکرقبضہ کرتے ہیں اور قبضہ کرنےکےبعدٹریڈ کرنےوالےکو کرنسی یااجناس قبضہ میں دیتےہیں یانہیں، جس سےمکمل شرعی حکم واضح نہیں ہوتا،لہذا اس کی مکمل چانج پڑتال کرنے کی ضرورت ہے، جس میں کافی چیزیں ابھی تک مجہول ہیں ۔
خلاصہ یہ ہے کہ مروجہ فاریکس میں شریعت کے اصول وشرائط کا خیال نہیں رکھاجاتاہے ،یہی وجہ ہے کہ کسی مسند عالم کا اس کے جواز پر فتوی ٰ موجود نہیں ہے ،اس لیے ہماری رائے بھی یہی ہے کہ مروجہ فاریکس شرعادرست نہیں ہے ،لہذا اس سے اجتناب کیاجائے۔