الحمدللہ والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ ﷺ ، امابعد:
صورت مسؤلہ میں حمل کے دوران صریح الفاظ کے اندر ایک طلاق دی گئی ہے تو اس صورت میں ایک طلاق رجعی واقع ہوگی۔اسی طرح حمل کے دوران اگر شوہر طلاق دے تو طلاق واقع ہوجاتی ہے،اور بچے کی پیدائش تک شوہر رجوع کرنے کاحق رکھتاہے۔
دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ عدت کی مدت وضع حمل ہے یعنی جس دن بچہ کی پیدائش ہوگی تو عدت ختم ہوجائے گی ۔عدت گزرنے کے بعد باہمی رضامندی سے نکاح کرسکتے ہیں۔
سوال کا ایک جز ء کہ کیا طلاق کے واقع ہونے کے لیے گواہ کا ہونا ضروری ہے ؟ طلاق کے واقع ہونے کے لیے کسی شخص کی گواہی ضروری نہیں ہے ۔شوہر اس امر کا اقرار کرتا ہے کہ میں نے طلاق دی ہے تو طلاق واقع ہوجائے گی ۔
اس طرح سوال کا ایک جزء یہ ہے کہ کیا باقی دو طلاق خود بخود واقع ہوجائیں گی ؟ ایک طلاق کے بعد باقی دو طلاق اس وقت تک واقع نہیں ہوں گی جب تک شوہر نہ دے ،خود بخود طلاق واقع نہیں ہوتی ۔