سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے فارم پر کرکے بھیج دیں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

عورت کا احرام کی حالت میں موزیں پہنا

|

کتاب: الحج

|

سائل: حمدا

سوال

کیا عورت احرام کی حالت میں موزیں پہن سکتی ہے۔؟

جواب

الحمدللہ رب العلمین والصلوٰۃ والسلام علی رسولہ الامین امابعد:

احرام کی حالت میں مرد موزے نہیں پہن سکتے۔ تاہم وہ ایسی چپل استعمال کر سکتے ہیں جس سے دونوں ٹخنے اور پاؤں کی اوپر والی ہڈی (جسے اُبھار یا وسطِ قدم کی ہڈی کہا جاتا ہے) کھلی رہے۔رہی بات خواتین کی، تو اُن کے لیے موزے، جوتے یا کسی بھی قسم کی چپل پہننے کی اجازت ہے؛ ان کے لیے اس سلسلے میں کوئی پابندی نہیں۔ سلے ہوئے کپڑے  یاجرابیں پہننے کی وجہ سے صدقہ یا دم واجب ہو گا، جس کی تفصیل یہ ہے کہ اگر ایک دن یا ایک رات سلے ہوئے چیز پہنے رکھے تو دم واجب ہو گا اور اس سے کم وقت پہنے تو صدقہٴ فطر کی مقدار گندم یا اس کی قیمت صدقہ کرنا واجب ہو گا، یہ بھی یاد رہے کہ دم حدودِ حرم میں ہی دینا ضروری ہے، البتہ صدقہ کسی بھی جگہ دیا جا سکتا ہے۔

حوالہ جات:

عن عبد الله بن عمر أن رجلا سأل النبي صلى الله عليه وسلم وقال: ما يلبس المحرم من الثياب؟ فقال: «لا يلبس القميص، ولا العمائم، ، ولا الخفاف إلا أحد لا يجد النعلين، فليلبس الخفين وليقطعهما أسفل من الكعبين.(كتاب الحج، باب محظورات الاحرام ،ج:2،ص:183،ط:دارالکتب العلمیۃ بیروت)
وأما مسائل المحظورات فنقول إذا لبس المحرم المخيط فإن كان يوما كاملا فعليه دم فأما إذا كان في بعض اليوم فإنه يجب عليه صدقة لأن لبس المخيط إنما حرم لكونه من مرافق المقيمين واللبس يوما كاملا يكون استمتاعا كاملا فعليه دم وإلا فيجب بقدره من الصدقة بأن يقسم قيمة الهدي على ساعات اليوم فما يصيب ذلك الوقت الذي ليس فيه يجب عليه بقدره وكذا قال بعض أصحابنا وروي عن أبي يوسف أنه يطعم نصف صاع من بر وكل صدقة في الإحرام غير مقدرة فهي نصف صاع إلا في قتل الجرادة والقملة فهي كف من طعام ولو لبس جميع الثياب ولبس الخفين أيضا لا يلزمه إلا جزاء واحد لأن الجنس واحد۔(قوله: وخفين) أي للرجال؛ فإن المرأة تلبس المخيط والخفين، كما في قاضي خان، قهستاني … (قوله: فيقطعهما) أما لو لبسهما قبل القطع يومًا فعليه دم، وفي أقل صدقة”. الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 490
“(و لبس الخفين ) اي الا ان لا يجد نعلين فانه يقطعهما اسفل من الكعبين ( و الجوربين) اي لبسهما سواء كانا منعلين او غير منعلين ( و كل ما يواري الكعب الذي عند معقد شراك النعل ) اي في المفصل الذي وسط القدم لا الكعب المعتبر عند غسل الرجلين.” (باب الحرام ، فصل فی محرمات الاحرام ص نمبر ۱۶۸،المکتبۃ الامدادیۃ)
واللہ اعلم باالصواب

کتبہ: مفتی ناصرسیماب

|

مفتیان کرام: مولانا ڈاکٹر حافظ حبیب الرحمٰن،مفتی وصی الرحمٰن

دارالافتاء مرکز تعلیم وتحقیق اسلام آباد