سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے فارم پر کرکے بھیج دیں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

قادیانیوں سے تعلقات رکھنے والے کی نمازجنازہ کا حکم

|

کتاب: ایمان وعقائد

|

سائل: مسعود۔

سوال

قادیانی کے ساتھ لین دین رکھنے والا، قادیانیوں کے عقائد اور گستاخیاں جاننے کے باوجود دنیاوی مفادات کی خاطر ان سے تعلق رکھنے والے شخص کی جنازہ عالم دین پڑھا سکتا ہے؟ جبکہ عالم دین نے یہ واضح کیا ہو کہ قادیانیوں سے تعلق رکھنے والوں کا جنازہ نہیں پڑھاؤں گا؟

جواب

الحمدللہ رب العالمین والصلوٰۃ والسلام علیٰ رسولہ الامین وبعد

قادیانیوں کو اسلامی عقائد کے مطابق غیر مسلم سمجھا جاتا ہے کیونکہ عقیدہ ختم نبوت اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ہے اور قادیانی اس عقیدہ کا انکار کرتے ہیں ۔
مذکورہ مسئلہ میں قادیانیوں سے تعلق رکھنے والا شخص اگر ان کے عقائد کی حمایت کرتا ہے یا ان کے عقائد کو تسلیم کرتا ہے تو وہ شخص بھی دائرہ اسلام سے خارج تصور کیا جائے گا ایسے شخص کا جنازہ پڑھنا یاپڑھاناکسی بھی مسلمان کے لئے جائز نہیں ہے ۔اگر وہ شخص قادیانیوں کے عقائدکو تسلیم نہیں کرتا صرف دنیاوی مفاد کی خاطر کسی قادیانی سے تعلق رکھتا ہے توتب بھی اس کایہ عمل حرام اور گناہ کبیرہ ہے ،لیکن ایسے شخص کا جنازہ پڑھنے یاپڑھانے میں کوئی ممانعت یا قباحت نہیں ،کیونکہ مسلمان ہے ۔

قرآن مجیدمیں ہے:

مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِكُمْ وَلَكِنْ رَسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيم (سورۃ الاحزاب: 40)
لَا يَتَّخِذِ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ الۡكٰفِرِيۡنَ اَوۡلِيَآءَ مِنۡ دُوۡنِ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ‌ۚ وَمَنۡ يَّفۡعَلۡ ذٰ لِكَ فَلَيۡسَ مِنَ اللّٰهِ فِىۡ شَىۡءٍ اِلَّاۤ اَنۡ تَتَّقُوۡا مِنۡهُمۡ تُقٰٮةً  ؕ وَيُحَذِّرُكُمُ اللّٰهُ نَفۡسَهٗ‌ ؕوَاِلَى اللّٰهِ الۡمَصِيۡرُ (ال عمران،28)

سنن ترمذی کی حدیث ہے:

عن ثوبان قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تقوم الساعة حتى تلحق قبائل من أمتي بالمشركين، وحتى يعبدوا الأوثان، وإنه سيكون في أمتي ثلاثون كذابون كلهم يزعم أنه نبي وأنا خاتم النبيين لا نبي بعدي» : هذا حديث صحيح.” (سنن ترمذی، کتاب الفتن، باب ما جاء لا تقوم الساعة حتى يخرج كذابون،4/ 499، رقم الحدیث: 2219)

فتاوی مفتی محمود میں ہے:

مرزائیوں کےساتھ برادری کےتعلقات قائم کرنایارشتہ داری کرناناجائزوحرام ہے ۔(فتاوی مفتی محمود،ج؛1،ص؛237،جمعیۃ پبلکیشنز)

کتبہ: مفتی امیرعالم

|

مفتیان کرام: مولانا ڈاکٹر حافظ حبیب الرحمٰن،مفتی وصی الرحمٰن

دارالافتاء مرکز تعلیم وتحقیق اسلام آباد