سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے فارم پر کرکے بھیج دیں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

قرض پر دی ہوئی رقم پر زکوٰۃ کا کیا حکم ہے۔؟

|

کتاب: الزکواۃ

|

سائل: اعزاز احمد

سوال

ابوبکر نے مجھ سے ایک لاکھ بیس ہزار روپیہ قرض لیاہے میرے پاس اس وقت پچاس ہزارنقد موجود ہے ،اس کے علاوہ اور مال نہیں ہے اب پوچھنا یہ ہے کہ میرے اوپر زکوٰۃ لازم ہوگی یا نہیں ؟اور میں زکوٰۃ کی رقم ابوبکر کو جس نے ابھی تک مجھے پیسے نہیں دے ہیں زکوٰۃ کی نیت سے معاف کرسکتاہوں یا نہیں ؟

جواب

الحمدللہ رب العٰلمین والصلوٰۃ والسلامُ علی رسولہ الامین امابعد:

صورت مسئولہ میں آپ کے پاس نقد پچاس ہزار روپے ہیں اور ایک لاکھ بیس ہزارآپ کے ابوبکر پر قرض ہے، گویا آپ کے پاس کل ایک لاکھ ستر ہزار روپےہوئے ، جو نصاب تک پہنچتے ہیں لہذا اس میں زکوٰۃ واجب ہے ،البتہ جونقد پچاس ہزار ہیں اس میں فی الفور واجب ہے اور جو قرض ہے جس کا وصول ہونامتوقع ہےاس میں ( بعد القبض ) واجب ہے جب بھی آپ اسے وصول کریں زکوٰۃ ادا کریں اور وصول ہونے سے پہلے بھی آپ ادا کرسکتے ہیں ۔ اور آپ نے جو رقم ابوبکر کو بطور قرض دی تھی وہ آپ زکوٰۃ کی نیت سے معاف نہیں کرسکتے کیونکہ زکوٰۃ کی آدائگی کے وقت نیت کرنا ضروری ہے ۔

حوالہ جات:

وَتَجِبُ الزَّكَاةُ فِي الدَّيْنِ مَعَ عَدَمِ الْقَبْضِ۔( علامہ کاسانی ،بدائع الصنائع کتاب الزکاۃ ج۲ ص۹)
وَجُمْلَةُ الْكَلَامِ فِي الدُّيُونِ أَنَّهَا عَلَى ثَلَاثِ مَرَاتِبَ فِي قَوْلِ أَبِي حَنِيفَةِ: دَيْنٌ قَوِيٌّ، وَدَيْنٌ ضَعِيفٌ، وَدَيْنٌ وَسَطٌ كَذَا قَالَ عَامَّةُ مَشَايِخِنَا أَمَّا الْقَوِيُّ فَهُوَ الَّذِي وَجَبَ بَدَلًا عَنْ مَالِ التِّجَارَةِ كَثَمَنِ عَرَضِ۔۔ وَلَا خِلَافَ فِي وُجُوبِ الزَّكَاةِ فِيهِ۔۔
(علامہ کاسانی ،بدائع الصنائع ،کتاب الزکاۃ،ج ۲ ص ۱۰)
شرط صحۃ ادائھا نیۃ مقارنۃ لہ ۔(ابن عابدین ،حاشیۃ ابن عابدین ،ج۳ ص۲۲۲)
وَلَا يَجُوزُ أَدَاءُ الزَّكَاةِ إلَّا بِنِيَّةٍ مُقَارِنَةٍ لِلْأَدَاءِ ۔۔۔۔ لِأَنَّ الزَّكَاةَ عِبَادَةٌ فَكَانَ مِنْ شَرْطِهَا النِّيَّةُ وَالْأَصْلُ فِيهَا الِاقْتِرَانُ۔۔(امام کمال الدین ،فتح القدیر،کتاب الزکاۃ ،ج ۲ ص۱۷۸ طبع مکتبۃ رشیدیۃ )۔
واللہ اعلم بالصواب

کتبہ: مفتی محمد سلیمان

|

مفتیان کرام: مولانا ڈاکٹر حبیب الرحمٰن ،مفتی وصی الرحمٰن

دارالافتاء مرکز تعلیم وتحقیق اسلام آباد