الحمد للہ رب ا لعلمین والصلوٰۃ والسلا م علی رسولہ الامین اما بعد
میزان بینک کے فکسڈ ڈپازٹ میں :مضاربۃ ومشارکہ اور مرابحہ شرعیہ : کی بنیادوں پر معاملات ہوتے ہیں ،جس کی بناء پر میزان بینک میں سیونگ اکاونٹ کھلوانا جائزہے ،اسلامی بنکاری کے موجودہ طریقے اگرچہ مثالی نہیں ہیں لیکن جائز ہیں چونکہ موجودہ اسلامی بنکوں میں مرابحہ،اجارہ اور مشارکہ متناقصہ وغیرہ تمویلی طریقے اختیارکئے جاتے ہیں اور ان میں شرعی حدود وقیود کی قیود کی پابندی کی جاتی ہیں ۔چنانچہ مفتی تقی عثمانی صاحب اس حوالے سے لکھتے ہیں ،کہ:
The real and ideal instruments of financing in shari,ah are ‘musharakah and mudarabah ………..they (ijarah ,mudarabah etc )are not ideal modes of financing and they shuld be used only in cases of need….
ترجمہ :شریعت میں فنانسنگ کے اصل اور مثالی طریقے مشارکہ اور مضاربۃ ہیں ،اسلامی بینکوں اور مالیاتی اداروں کے شریعہ سپروائزرری بورڈ اس بات پر متفق ہیں کہ (اجارہ اور مرابحہ ) فنانسنگ کے مثالی طریقے نہیں اس لئے انہیں صرف ضرورت کے موقع پر ہی استعمال کرنا چاہیئے ۔
(مفتی تقی عثمان ( An introduction to Islamic finance,ص ۱۹،۲۰)
لہذا صورت مسئولہ میں میزان بینک میں سیونگ اکاونٹ کھولنا درست ہے ۔