الحمدللہ رب العالمین والصلوٰۃ والسلام علیٰ رسولہ الامین وبعد
عبد اللہ کا مسجد اور مقبرہ کیلئے زمین وقف کرنا اچھی کاوش ہے اللہ تعالی اسکو اجرعظیم سے نوازے گا،البتہ یہ بات یادرکھیں کہ وقف کےبعدوہ چیز واقف کی ملکیت سےنکل جاتی ہے ،اس لیے واقف کےلیے وقف کرنے کے بعد اس سے ذائی فائدہ اٹھانا جائز نہیں ہے ۔
صورت مسئولہ میں عبداللہ نے جب زمین مسجداور مقبرہ کےلیے وقف کی ہے تو اب وہ اس کی ملکیت سے نکل گئی ہے،اب عبداللہ کے لیے اس زمین سے ذائی فائدہ اٹھانا جائزنہیں ہے ۔
الفقہ الاسلامی وادلتہ میں ہے :
وتفق العلماءفی وقف المساجد انھا من باب الاسقاط والعتق لا ملک لاحدفیھا وان المساجد للہ تعالی
الفقہ الاسلامی وادلتہ ج10ص1602
فتاوی ھندیہ میں ہے :
ولا یجوز تغیر الوقف عن ھیئتہ ۔(
الفتاوٰ ی الھندیۃ، ج 2 ص 490 )
فتح القدیر میں ہے:
لِأَنَّ الْوَاجِبَ إبْقَاءُ الْوَقْفِ عَلَى مَا كَانَ عَلَيْهِ دُونَ زِيَادَةٍ أُخْرَى
فتح القدیر،ج 6،ص 228