سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے فارم پر کرکے بھیج دیں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

ایک آدمی فوت ہوگیاہے ،اس کے ورثاء میں ایک بیوی ،ایک بیٹی اور  دوبیٹے رہ گئے ہیں ۔

|

کتاب: المیراث

|

سائل: محمد بلال

سوال

: ایک آدمی فوت ہوگیاہے ،اس کے ورثاء میں ایک بیوی ،ایک بیٹی اور دوبیٹے رہ گئے ہیں ۔ میت کے ترکہ میں مندرجہ ذیل چیزیں ہیں ۔ 1. ایک مکان ہے جس کا رقبہ 9 مرلہ ہے 2. 6 دکانیں ہیں جن کافرنٹ30×10۔جبکہ 12 دکانیں ہیں جن کابیک 30 ×10 ہے ۔ 3. ایک پلاٹ ہے جو 25.5 مرلہ پر مشتمل ہے۔ اب یہ جائداد میت کے ورثاءمیں کس طرح تقسیم کی جائے گی۔

جواب

الحمدللہ رب العالمین  والصلوٰۃ والسلام علیٰ رسولہ الامین وبعد

صورت مسئولہ میں میت  کےکل ترکہ  کے40 حصے کیے جائیں گے۔چالیس میں سے 5 حصے  میت کی بیوی کو ملیں گے۔7 حصے بیٹی کو اور دوبیٹوں میں سے ہرایک بیٹے کو-14۔14 حصےملیں گے ۔

میت کاترکہ اس طرح تقسیم کیاجائے گا۔

صورت مسئولہ میں میت  کےکل ترکہ  کے40 حصے کیے جائیں گے۔چالیس میں سے 5 حصے  میت کی بیوی کو ملیں گے۔7 حصے بیٹی کو اور دوبیٹوں میں سے ہرایک بیٹے کو-14۔14 حصےملیں گے ۔

میت کاترکہ اس طرح تقسیم کیاجائے گا۔

9 مرلہ مکان میں سے 1.125 مرلہ میت کی بیوی کو ملے گا،بیٹی کو 1.575 مرلہ ملےگا،باقی 6.3 مرلہ دونوں بیٹوں میں برابرتقسیم کیاجائے گا،یعنی ہرایک کو 3.15 مرلہ ملے گا۔

6 عدد دکانیں جن کافرنٹ 30×10 ہے   اس میں سے بیوی کو 0.75حصہ ملے گا۔بیٹی کو 1.05 حصہ ملے گا اور بیٹوں میں  4.2 برابرتقسیم ہوگا،یعنی ہرایک کو 2.1 ملے گا۔

12  عدد دکانیں  جن کا بیک  30×10 کی تقسیم اس طرح کی جائیگی ۔بیوی کو 1.5 حصہ ملے گا،بیٹی کو 2.1،اور دونوں بیٹوں کو 8.4 حصہ ملے گا،یعنی ہر ایک کو 4.2 ملے گا۔

25.5 مرلہ کا پلاٹ کی تقسیم اس طرح کی جائے گی۔بیوی کو 3.1875،بیٹی کو 4.4625 اور دونوں بیٹوں میں 17.85 حصے برابر تقسیم کیے جائیں گے،یعنی ہرایک کو 8.925 ملے گا۔

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ: مفتی وصی الرحمٰن

|

مفتیان کرام: مولانا ڈاکٹر حافظ حبیب الرحمٰن،مفتی وصی الرحمٰن

دارالافتاء مرکز تعلیم وتحقیق اسلام آباد