الحمدللہ رب العالمین والصلوٰۃ والسلام علیٰ رسولہ الامین وبعد
صورت مسئولہ میں چونکہ عبیداللہ اور ریشما نے ایک دوسرے کی ماں کا دودھ نہیں پی یا ہے لہذا ان کا آپس میں نکاح جائزہے ،ریشما کے بڑے بھائی اور بہن کی وجہ سے ریشما اور عبیداللہ کا آپس میں رشتہ قائم کرنے میں رکاوٹ نہیں اور نہ ہی کوئی شرعی مانع موجودہے۔
فتاوی شامی میں ہے :
(وَتَحِلُّ أُخْتُ أَخِيهِ رَضَاعًا) يَصِحُّ اتِّصَالُهُ بِالْمُضَافِ كَأَنْ يَكُونَ لَهُ أَخٌ نَسَبِيٌّ لَهُ أُخْتٌ رَضَاعِيَّةٌ، وَبِالْمُضَافِ إلَيْهِ كَأَنْ يَكُونَ لِأَخِيهِ رَضَاعًا أُخْتٌ نَسَبًا وَبِهِمَا وَهُوَ ظَاهِرٌ.
رد المحتار على الدر المختار،جلد3،صفحہ 217
وَالْأَصْلُ فِي ذَلِكَ أَنَّ كُلَّ اثْنَيْنِ اجْتَمَعَا عَلَى ثَدْيٍ وَاحِدٍ صَارَا أَخَوَيْنِ أَوْ أُخْتَيْنِ أَوْ أَخًا وَأُخْتًا مِنْ الرَّضَاعَةِ فَلَا يَجُوزُ لِأَحَدِهِمَا أَنْ يَتَزَوَّجَ بِالْآخَرِ وَلَا بِوَلَدِهِ
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع،جلد4،صفحہ 2