الحمدللہ رب العلمین والصلوٰۃ والسلام علی رسولہ الامین امابعد
طلاق کی صورت میں عورت کے لیے عدت گزارنا شرعاً ضروری ہے۔ اگر عورت کو حیض آتا ہو تو اس کی عدت تین حیض تک ہوگی، اور اگر وہ حاملہ ہو تو اس کی عدت بچے کی پیدائش تک جاری رہتی ہے۔ البتہ اگر کسی عورت کو حیض عمر کی کمی یا زیادتی کی وجہ سے نہیں آتا تو اس کی عدت تین مہینے مقرر کی گئی ہے۔
تاہم اگر رخصتی یا خلوتِ صحیحہ سے پہلے ہی طلاق دے دی جائے تو ایسی صورت میں شریعت کے مطابق عورت پر عدت لازم نہیں ہوتی اورایسی خاتون عدت کے بغیر ہی دوسرا نکاح کر سکتی ہے۔