سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے فارم پر کرکے بھیج دیں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

قربانی کی جانور کی کھال اتر جانا۔اور اس کی شرعی حکم

|

کتاب: ذبیحہ:قربانی

|

سائل: عبداللہ

سوال

سوال:یہ ہے کہ قربانی کی جانور منڈی سے خریدا گیا ہے اسمیں کوئی بھی عیب نہیں تھا اب گھر میں کوئی چوٹ لگا ہے کھال اتر گیا ہے ،،، اب کیا حکم ہے اس جانور کا۔

جواب

الحمدللہ رب العلمین والصلوٰۃ والسلام علی رسولہ الامین امابعد

اگر جانور کی کھال کا بیرونی حصہ کسی عیب کا شکار ہو، لیکن اس کا اثر گوشت تک نہ پہنچا ہو، تو ایسے جانور کی قربانی جائز ہے۔

حوالہ جات۔

“(ويضحي بالجماء والخصي والثولاء) أي المجنونة (إذا لم يمنعها من السوم والرعي) (، وإن منعها لا) تجوز التضحية بها (والجرباء السمينة) فلو مهزولة لم يجز، لأن الجرب في اللحم نقص(الدر المختار وحاشية ابن عابدين  (6 / 323) ط: سعید)
واللہ اعلم بالصواب

کتبہ: مفتی ناصر سیماب

|

مفتیان کرام: مولانا ڈاکٹر حافظ حبیب الرحمٰن،مفتی وصی الرحمٰن

دارالافتاء مرکز تعلیم وتحقیق اسلام آباد